دسمبر کی سرد اُداس کالی راتوں میں
دسمبر کی سرد اُداس کالی راتوں میں
تیرے ہجر کے ناگ بہت ڈسا کرتے ہیں
دسمبر کی سرد اُداس کالی راتوں میں
تیرے ہجر کے ناگ بہت ڈسا کرتے ہیں
یہ بارش یہ سرد ہوا یہ ہجر کا عالم
گماں ہوتا ہے اِس بار دسمبر مار ہی ڈالے گا
دسمبر کی بھیگی شاموں میں
کالی لمبی راتوں میں
تیری یاد ہمراہ ہو تو
شامیں یوں ہی گزر جائیں
راتیں مختصر ہو جائیں
ہم تیری یادوں میں کھو جائیں
تو یہ دسمبر تو کیا
کئی دسمبر گزر جائیں
وہ جسے بارش پسند نہ تھی
نہ جانے کیوں آج دیر تک تنہا
دسمبر کی بارش میں بھیگتا رہا