میں کیسے سرد ہاتھوں سے تمھارے گال چھوتا تھا
میں کیسے سرد ہاتھوں سے تمھارے گال چھوتا تھا
دسمبر میں تمھیں میری شرارت یاد آئے گی
میں کیسے سرد ہاتھوں سے تمھارے گال چھوتا تھا
دسمبر میں تمھیں میری شرارت یاد آئے گی
دسمبر کی سرد اُداس کالی راتوں میں
تیرے ہجر کے ناگ بہت ڈسا کرتے ہیں
یہ بارش یہ سرد ہوا یہ ہجر کا عالم
گماں ہوتا ہے اِس بار دسمبر مار ہی ڈالے گا
وہ جسے بارش پسند نہ تھی
نہ جانے کیوں آج دیر تک تنہا
دسمبر کی بارش میں بھیگتا رہا