تیری یاد کی برف باری کا موسم
تیری یاد کی برف باری کا موسم
سلگتا رہا دِل کے اندر اکیلے
ارادہ تھا جی لو گا تجھ سے بچھڑ کر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
موسم کے موضوع پر شاعری کا تازہ ترین مجموعہ پڑھیں۔ مشہور شعرا کی شاعری کا اردو اور رومن اردو میں لطف اٹھائیں
تیری یاد کی برف باری کا موسم
سلگتا رہا دِل کے اندر اکیلے
ارادہ تھا جی لو گا تجھ سے بچھڑ کر
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے
یہ رم جھم،یہ بارش، یہ آوارگی کا موسم
ہمارے بس میں ہوتا تیرے پاس چلے آتے
نہ کوئی غم خزاں کا ہے نہ ہے خواہش بہاروں کی
ہمارے ساتھ ہے امجد کسی کی یاد کا موسم
موسم،خوشبو، باد صبا ،چاند،شفق اور تاروں میں
کون تمھارے جیسا ہے وقت ملا تو سوچیں گے
ہزار طرح کے تھے رنج پچھلے موسم میں
پر اتنا تھا کہ کوئی ساتھ رونے والا تھا
تبدیلی جب بھی آتی ہے موسم کی اداؤں میں
کسی کا یوں بدل جانا بہت ہی یاد آتا ہے
یہ آنکھ جب ذرا نم ہو اور بارش کا موسم ہو
مجھے لاحق تیرا غم ہو اور بارش کا موسم ہو
اداسی جم سی جاتی ہے کسی برف کی مانند
خیالوں میں اگر تم ہو اور بارش کا موسم ہو
دور تک چھائے تھے بادل اور کہیں سایہ نہ تھا
اس طرح برسات کا موسم کبھی آیا نہ تھا