جب بارش برسا کرتی ہے

جب بارش برسا کرتی ہے
اور ہر سو پانی ہوتا ہے
ہَم اپنے گھر کے آنگن میں
امر بیل كے سائے میں
پرندوں کو دیکھا کرتے ہیں
اور تم کو سوچا کرتے ہیں
جب بارش برسا کرتی ہے
اور ہر سو پانی ہوتا ہے
ہَم اپنے گھر کے آنگن میں
امر بیل كے سائے میں
پرندوں کو دیکھا کرتے ہیں
اور تم کو سوچا کرتے ہیں
اِس بارش كے موسم میں عجیب سے کشش ہے
نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی شدت سے یاد آتا ہے
ہم تنہا تھے جب بارش نے دستک دی دروازے پر
ہمیں یوں لگا کے تم آئے ہو
انداز تمھارے جیسا تھا
ہم تنہا تھے جب راہوں میں اک جھونکے نے میرا ساتھ دیا
ہمیں یوں لگا کے تم آئے ہو
انداز تمھارے جیسا تھا
نا رہی بارش نا رہا جھونکا
سب چھوڑ گئے مجھ کو تنہا
ہمیں یوں لگا کے تم جا رہے ہو
انداز تمھارے جیسا تھا
بارش کی تیز بوندوں نے جب دستک دی دروازے پر
محسوس ہوا تم آئے ہو ، اندازِ تمھارے جیسا تھا
ہوا كے ہلکی جھونکے کی جب آہٹ ہوئی کھڑکی پر
محسوس ہوا تم آئے ہو ، اندازِ تمھارے جیسا تھا
میں تنہا چلا جب بارش میں ، اک جھونکے نے میرا ساتھ دیا
میں سمجھا تم ہو ساتھ میرے ، احساس تمھارے جیسا تھا
پِھر رک گئی وہ بارش بھی ، رہی نہ باقی آہٹ بھی
میں سمجھا مجھے تم چھوڑ گئے ، اندازِ تمھارے جیسا تھا
آج بھی ویسا ہی موسم ہے
آج بھی ویسی ہی بادل ہیں
آج بھی ویسی ہی بارش ہے
جب ہم پہلی بار ملے تھے
یاد ہے ہم نے یہ سوچا تھا
ہم کو ملتے دیکھ كے موسم
اتنا خوش ہے ، اتنا خوش كے
اس کی آنکھیں بیگھ گئیں ہیں
آج مگر ہم جان گئے ہیں
موسم اس دن کیوں رویا تھا
محبت تو بارش ہے
جسے چھونے کی خواہش میں
ہتھیلیاں گھیلی ہو جاتی ہیں
مگر ہاتھ ہمیشہ خالی ہی رہتے ہیں
جو بارش کی تمنا ہے تو ان آنکھوں میں آ بیٹھو
وہ برسوں میں کہیں برسیں یہ برسوں سے برستی ہے
یوں ہی موسم کی ادا دیکھ كے یاد آیا ہے
کس قدر جلد بَدَل جاتے ہیں انسان جاناں