مجھ کو آپ خود سے جدا نہ کیجئے

مجھ کو آپ خود سے جدا نہ کیجئے
ہیں آپ سے مکمل آدھا نہ کیجئے
رائیگاں نہ جائے یہ زندگی آپ کی
یوں خود کو مجھ پہ فنا نہ کیجئے
مجھ کو آپ خود سے جدا نہ کیجئے
ہیں آپ سے مکمل آدھا نہ کیجئے
رائیگاں نہ جائے یہ زندگی آپ کی
یوں خود کو مجھ پہ فنا نہ کیجئے
ہر لمحہ پکارا اسے ، ہر وقت صدا دی
یوں خود جلا یوں ہی رقیب جلائے ہیں
اب کی بار آئے گا تو نہ جا پائے گا عامر
نام لکھ اس کا یوں در و دیوار سجائے ہیں
محبت نے مجھ ہے دھوکہ دیا
زمانے نے مجھ کو ہے ٹھکرا دیا
معلوم نہ تھا کیا ہے محبت
یہ سبق تو نے ہے پڑھا دیا
میری سمجھ میں نہیں آتا
كے میں سمجھ کیوں نہیں پاتا
وہ میرا جو اک خواب تھا
كہ حقیقت میں نہیں آتا
بن گئی ہے دِل کے مجبوری ملاقاتیں
ہو گئی ہے اب تو ضروری ملاقاتیں
آنكھوں سے کچھ کہہ کے بچھڑ جانا
جان لے لیں گی یہ ادھوری ملاقاتیں
خوشی غمی میں جنہیں صدا دی
یاد میں جن کی دنیا ہی بھلا دی
اب روتے رہو گے تم صدا عامر
آج انہوں نے ہی بد دعا دی
وہ خوابوں کی طرح سچا بہت تھا
يہ دهوكا تھا مگر اچھا بہت تھا
وه میرا ہے غلط فہمی تغی مجھ کو
مگر سچ ہے میں اس کا بہت تھا
وہ جی گیت تم نے سنا نہیں
میری عمر بھر کا ریاض تھا
میرے درد کی تھی داستاں
جسے تم ہنسی میں اڑا گئے