جھوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے
جھوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے
اور میں تھا کہ سچ بولتا رہ گیا
کون کہتا ہے وقت دہراتا ہے اپنے آپ کو
گر یہ سچ ہے تو میرا بچپن تو لوٹائےکوئی
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا
عمر میری تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارا نہیں ہوتا
آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا
پاگل پن کی ساری لکیریں میرے ہاتھ میں کیوں
جس کو چاہوں ، میں ہی چاہوں ، میں ہی چاہوں کیوں