ڈرتا ہوں پاگل ہی نہ کر ڈالیں
ڈرتا ہوں پاگل ہی نہ کر ڈالیں
رات ، سمندر ، چاند ، سفر اور یہ خاموشی
اس کو آنا تھا کہ وہ مجھ کو بلاتا تھا کہیں
رات بھر بارش تھی اس کا رات بھر پیغام تھا
آپ کو آتا رہا میرے ستانے کا خیال
صلح سے اچھی رہی مجھ کو لڑائی آپ کی
کون پریشان ہوتا ہے تیرے غم سے فراز
وہ اپنی ہی کسی بات پہ رویا ہو گا