تیری آنکھوں میں آنسو تھے میری خاطر
تیری آنکھوں میں آنسو تھے میری خاطر
وہ اِک لمحہ مجھے زندگی سے پیارا لگا
تیری آنکھوں میں آنسو تھے میری خاطر
وہ اِک لمحہ مجھے زندگی سے پیارا لگا
ٹکٹکی باندھ کے میں دیکھ رہا ہوں جس کو
یہ بھی ہو سکتا ہے وہ سامنے بیٹھا ہی نہ ہو
رات تو وقت کی پابند ہے ڈھل جائے گی
دیکھنا یہ ہے چراغوں کا سفر کتنا ہے
ازل سے بے سمت جستجو کا سفر ہے درپیش پانیوں کو
کسے خبر کس کو ڈھونڈتا ہے میری طرح رائیگاں سمندر
عجب جلوہ نمائی ہے جدھر دیکھو تمہی تم ہو
مجھے تو آئنے میں عکس بھی میرا نہیں ملتا
ملتے ہیں اس ادا سے کہ گویا خفا نہیں
کیا آپ کی نگاہ سے ہم آشنا نہیں