کون کہتا ہے كے موت آئی تو مر جاؤں گا
کون کہتا ہے كے موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتَر جاؤں گا
کون کہتا ہے كے موت آئی تو مر جاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اُتَر جاؤں گا
دولت درد کو دنیا سے چھپا کر رکھنا
آنکھ میں بوند نہ ہو دِل میں سمندر رکھنا
وہ کہہ رہی تھی سمندر نہیں ہیں آنکھیں ہیں
میں ان میں ڈوب گیا اعتبار کرتے ہوئے
سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تیری آنكھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں