سمجھنے سمجھانے کو اب کچھ نہیں رہا باقی

سمجھنے سمجھانے کو اب کچھ نہیں رہا باقی
اب کھول دے دروازہ اور جام پیش کر ساقی
سمجھنے سمجھانے کو اب کچھ نہیں رہا باقی
اب کھول دے دروازہ اور جام پیش کر ساقی
جانتا کوئی نہِیں آج اصُولوں کی زباں
کاش آ جائے ہمیں بولنا پُھولوں کی زباں
موسمِ گُل ہے کِھلے آپ کی خُوشبُو کے گُلاب
بولنا آ کے ذرا پِھر سے وہ جُھولوں کی زباں
یہ رویّہ بھی ہمیں شہر کے لوگو سے مِلا مزید پڑھیں […]
جھوٹ سے سچ کی شروعات نہیں ہوسکتی
لہجہ کڑوا ہو تو پھر بات نہیں ہوسکتی
جس کی تصویر میری آنکھ میں ہر پل بسی ہے
یار اس شخص سے ملاقات نہیں ہو سکتی؟
یہاں تو دن ہی تمہیں دیکھنے سے ہوتا ہے مزید پڑھیں […]
دعا ھے آپ دیکھیں زندگی میں بے شمار عیدیں
خوشی سے رقص کرتی مسکراتی پر بہار عیدیں
لوٹ تو آؤ گے، لوٹاؤ گے دن رات کسے
پھر میسر بھلا آئیں گے یہ لمحات کسے
خوب لگتا ہے ابھی دیس سے پردیس تمھیں
کام ہے خوب یہاں، آتے ہیں سندیس تمھیں
ایک دن دیکھنا پہنچے گی بہت ٹھیس تمھیں
فیصلہ کر جو چکے ہو تو اجازت کیسی
میں تمھیں روک لوں ایسی مری جرأت کیسی
جاؤ تم شاد رہو، سختئ فرقت کیسی مزید پڑھیں […]
آنکھوں میں بسے سب خواب
دل میں محبت کی چنگاریاں
ہونٹوں پہ سجی اک دعا
سب تمہیں پکاریں
سب تمہیں پکاریں
بنے پِھرتے ہیں وہ فنکار لوگو
ازل سے جو رہے مکّار، لوگو
کوئی کم ظرف دِکھلائے حقِیقت
ہر اِک جا، ہر گھڑی ہر بار لوگو
ہُوئے ہیں اہلِ کُوفہ کے مُقلّد
ہمارے آج کل کے یار لوگو
اپنی قسمت کو پِھر بَدَل کر دیکھتے ہیں
آؤ محبت کو اک بار سنبھل کر دیکھتے ہیں
چاند تارے پھول شبنم سب رکھتے ہیں اک طرف
محبوب نظر پہ اس بار مر کر دیکھتے ہیں
جسم کی بھوک تو روز کئی گھر اجاڑ دیتی ہے
ہم روح رواں کو اپنی جان کر كے دیکھتے ہیں مزید پڑھیں […]