یہ رنگینیاں یہ محفلیں چھوڑ چلے ہیں

یہ رنگینیاں یہ محفلیں چھوڑ چلے ہیں
اپنے حصے کی زندگی گزار چلے ہیں

ہمارے بعد بس ہمارا ایک کام کرنا
ہمیں اچھے الفاظ میں یاد کرنا

بھول جانا ہماری سب غلطیاں
نہ لوگوں میں ہمارے قصے عام کرنا

اپنی عزت تمہں سونپ چلے ہیں
دنیا سے ہر ناطہ توڑ چلے ہیں

اس انتظار میں ہیں کب سے

وہ دیکھے ہمیں نگاہ بھر کے
اس انتظار میں ہیں کب سے
ہم تو حال دل بیان کر چکے
کرے وہ بھی دل کی بات
اس انتظار میں ہیں کب سے
سکون ملے دل کو بھی آئے قرار
کہے وہ کوئی ایسی بات
اس انتظار میں ہیں کب سے
گمنام ہیں ہم نہ کوئی پہچان ہے
اس کے نام سے نام جڑے
اس انتظار میں ہیں کب سے