میرے لفظ نہیں مہتاج کسی صورت کے

mere lafaz

میرے لفظ نہیں مہتاج کسی صورت کے
میں لکھتا ہوں فقط حال سیرت کے

میں نے گوا دیے سبھی دوست اپنے
اب ساتھ محض لوگ ہیں ضرورت کے

سکون درکار نہیں، اپنا ہی ہوں دشمن
چاہیے لمحے وہی جو تھے مسرت کے

دل! نکالے گئے جس عمارت سے ہم
اُٹھائے ہوئے ہیں بوجھ اُسی عمارت کے

جو دن گزارے تھے تیرے ہجر میں
جان! وہ دن تھے میری شرارت کے

ہوئی مدت آنکھوں کو چمکے ہوئے
اب بخش دے تحائف زیارت کے

میسر رہے صرف مجھے سماعت تیری
ہم نہیں جائیں گے پیچھے شُہرت کے

مُصلت کیے نعمان، تم نے وہ فیصلے بھی
ہم جن پر رکھتے تھے حق مشاورت کے

کوئی میرے لیے تجھ سا نہیں تھا

کوئی میرے لیے تجھ سا نہیں تھا
ستم یہ ہے تو ہی اپنا نہیں تھا

بغیر اسکے مجھے جینا پڑیگا
کبھی میں نے تو یہ سوچا نہیں تھا

میری آنکھوں کا دھوکہ تھا یقینا
کبھی بھی عشق یہ سچا نہیں تھا

یہ راستے ہر قدم تھے ساتھ میرے
میں تنہا ہو كے بھی تنہا نہیں تھا

زمانے كے لیے ھوگا وہ محسن
میرے حق میں کبھی اچھا نہیں تھا

مقدر بن گیا زمرین وہ ہی
جسے میں نے کبھی چاہا نہیں تھا