وہ کہتے ہیں كے آگے سنائوں
میں کہہ دیتا ہوں كے پِھر کبھی
وہ کہتے ہے كے کچھ تو بتاؤں
میں کہہ دیتا ہوں كے پِھر کبھی
جب ہوتی ہے دِل میں حسرت
جب ہوتی ہے جِسَم میں قوت
پِھر ہاتھ آتا بھی ہے کاغذ
پر قلم کہہ دیتی ہے پِھر کبھی
وہ قصے پرانے وہ گزرے زمانے
چھو جاتے ہیں من کو وہ بیتے فسانے
کی رب سے بھی تھی ہاتھ جوڑ كے منت
پر قدرت بھی کہہ گئی پِھر کبھی
جو چاہا تھا میں نے وہ پایا نہیں
جو پایا ہے میں نے وہ سوچا نہیں
مسرت سے پوچھا یہ کیسی عنایت
اب قدرت بھی کہہ گئی بیٹا پِھر کبھی
اضافہ ہوا اب عقیدت میں میری
عمر اب یہ گزرے عبادت میں میری
محسن ہو تیرا بس یہی اک حقیقت
للہ ، اب نہ کہہ دینا كے پِھر کبھی