چل اڑ جا رے پنچھی
چل اڑ جا رے پنچھی کہ اب یہ دیس ہوا بے گانہ
چل اڑ جا رے پنچھی۔۔۔
ختم ہوئے دن اس ڈالی کے جس پر تیرا بسیرا تھا
آج یہاں اور کل ہو وہاں یہ جوگی والا پھیرا تھا
یہ تیری جاگیر نہیں تھی چار گھڑی کا ڈیرا تھا
سدا رہا ہے اس دنیا میں کس کا آب و دانہ
چل اڑ جا رے پنچھی کہ اب یہ دیس ہوا بے گانہ
چل اڑ جا رے پنچھی۔۔۔