چل اڑ جا رے پنچھی

چل اڑ جا رے پنچھی کہ اب یہ دیس ہوا بے گانہ
چل اڑ جا رے پنچھی۔۔۔

ختم ہوئے دن اس ڈالی کے جس پر تیرا بسیرا تھا
آج یہاں اور کل ہو وہاں یہ جوگی والا پھیرا تھا
یہ تیری جاگیر نہیں تھی چار گھڑی کا ڈیرا تھا
سدا رہا ہے اس دنیا میں کس کا آب و دانہ
چل اڑ جا رے پنچھی کہ اب یہ دیس ہوا بے گانہ
چل اڑ جا رے پنچھی۔۔۔

مزید پڑھیں […]

اک بُرائی کے آسیب میں ہوں مُبتلا

unke khat

اک بُرائی کے آسیب میں ہوں مُبتلا
ڈھونڈتا ہوں وہی چہرہ، جو نہ ملا

رشک اُس پر، جس نے پایا اُنھیں
اُنکے چاہنے والوں سے کیا گِلا

اس غم میں صرف میں نہیں ساقی
آج محفل میں زاہد کو بھی پِلا

ریشم سے نازک محبت کی قبا
جو پھٹے اک بار دوبارہ نہ سلا

گل فروش کے باغ میں بہار آئی
کوئی تو بچائے! گُلاب کھلا

یاد کرنے ہیں اُنکے عہد سبھی
خُدارا نعمان، خط ابھی نہ جلا

سال ہہ سال گزارتے یادِ جاناں میں ہم

yaad-e janaan

سال ہہ سال گزارتے یادِ جاناں میں ہم
خود کو رہے اُجاڑتے یادِ جاناں میں ہم

مشکل نہ ہو یاد کرنے میں، جونؔ کی طرح
اسکا چہرہ رہے اُبھارتے یادِ جاناں میں ہم

اس شہرِ بیابان میں، دیکھ کر موت اپنی
بھاگے جاناں جاناں پُکارتے یادِ جاناں میں ہم

روئے مورخ کے سامنے، سسک سسک کر بادشاہ
اپنی شاہی کا لبادہ اُتارتے یادِ جاناں میں ہم

بیٹھے وہ مغرور سامنے، لیے انا ہم ساتھ میں
دیکھتے اُنھیں، کسی کا بت نکھارتے یادِ جاناں میں ہم