چھیڑ دیکھو مری میت پہ جو آئے تو کہا
چھیڑ دیکھو مری میت پہ جو آئے تو کہا
تم وفاداروں میں ہو یا میں وفاداروں میں ہوں
چھیڑ دیکھو مری میت پہ جو آئے تو کہا
تم وفاداروں میں ہو یا میں وفاداروں میں ہوں
کیوں پوچھتا ہے مجھ سے یہ ان گنت سوال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
کیوں کر گیا منتظر ، کیا جینا میرا مُحال
جب بھی آتا ہے میرے دِل میں یوں تیرا خیال
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو مرے سارے رنگ اتار دو
میری آنکھوں میں آنسو پگھلتا رہا، چاند جلتا رہا
تیری یادوں کا سورج نِکلتا رہا، چاند جلتا رہا
کوئی بستر پہ شبنم لپیٹے ہوئے خواب دیکھا کیا
کوئی یادوں میں کروٹ بدلتا رہا، چاند جلتا رہا
ماں تب بھی روتی تھی جب بیٹا کھانا نہیں کھاتا تھا
ماں آج بھی روتی ہے جب بیٹا کھانا نہیں دیتا