یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں

aibar-sajid-ghazal

یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں
مگر ہماری ذرا عادتیں بھی ٹھیک نہیں

اگر ملو تو کھلے دل کے ساتھ ہم سے ملو
کہ رسمی رسمی سی یہ چاہتیں بھی ٹھیک نہیں

تعلقات میں گہرائیاں تو اچھی ہیں
کسی سے اتنی مگر قربتیں بھی ٹھیک نہیں

دل و دماغ سے گھایل ہیں تیرے ہجر نصیب
شکستہ در بھی ہیں ان کی چھتیں بھی ٹھیک نہیں

قلم اٹھا کے چلو حال دل ہی لکھ ڈالو
کہ رات دن کی بہت فرقتیں بھی ٹھیک نہیں

تم اعتبارؔ پریشاں بھی ان دنوں ہو بہت
دکھائی پڑتا ہے کچھ صحبتیں بھی ٹھیک نہیں