تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو
اعتبار ساجد کی شاعری، غزلیں اور نظمیں پڑھیں- آپ پاکستان کے مشہور شعرا میں سے ہیں
تمہیں جب کبھی ملیں فرصتیں مرے دل سے بوجھ اتار دو
میں بہت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام ادھار دو
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
رستے کا انتخاب ضروری سا ہو گیا
اب اختتام باب ضروری سا ہو گیا
ہم چپ رہے تو اور بھی الزام آئے گا
اب کچھ نہ کچھ جواب ضروری سا ہو گیا
جانکنی میں مریضِ ہستی ہے
مانگتا ہے دوا زمانے سے
چارہ سازو! سنہری موقع ہے
زہر دے دو اسی بہانے سے
یہ برسوں کا تعلق توڑ دینا چاہتے ہیں ہم
اب اپنے آپ کو بھی چھوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
یہ ٹھیک ہے کہ بہت وحشتیں بھی ٹھیک نہیں
مگر ہماری ذرا عادتیں بھی ٹھیک نہیں
اگر ملو تو کھلے دل کے ساتھ ہم سے ملو
کہ رسمی رسمی سی یہ چاہتیں بھی ٹھیک نہیں
تعلقات میں گہرائیاں تو اچھی ہیں
کسی سے اتنی مگر قربتیں بھی ٹھیک نہیں
دل و دماغ سے گھایل ہیں تیرے ہجر نصیب
شکستہ در بھی ہیں ان کی چھتیں بھی ٹھیک نہیں
قلم اٹھا کے چلو حال دل ہی لکھ ڈالو
کہ رات دن کی بہت فرقتیں بھی ٹھیک نہیں
تم اعتبارؔ پریشاں بھی ان دنوں ہو بہت
دکھائی پڑتا ہے کچھ صحبتیں بھی ٹھیک نہیں
اب تو خود اپنی ضرورت بھی نہیں ہے ہم کو
وہ بھی دن تھے کہ کبھی تیری ضرورت ہم تھے
مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو مرے سارے رنگ اتار دو