نفی تم ہو نہیں سکتے ، جمع سے تم کو نفرت ہے
نفی تم ہو نہیں سکتے ، جمع سے تم کو نفرت ہے
تقسیم تم کو کرتے ہیں تو ضرب دِل پر لگتی ہے
نفی تم ہو نہیں سکتے ، جمع سے تم کو نفرت ہے
تقسیم تم کو کرتے ہیں تو ضرب دِل پر لگتی ہے
جو کہا میں نے کہ پیار آتا ہے مجھ کو تم پر
ہنس کے کہنے لگا اور آپ کو آتا کیا ہے
اِس لیے تو بچوں پر نور برستا ہے
شرارتیں تو کرتے ہیں سازشیں نہیں کرتے
ساری زندگی ماں کے نام کرتا ہوں
میں خود کو ماں کا غلام کرتا ہوں
جنہوں نے کی زندگی اولاد پہ نثار
جو ہیں مائیں ان کو سلام کرتا ہوں
جہاں دیکھتا ہوں لفظ ماں لکھا ہوا
چومتا ہوں اس کا احترام کرتا ہوں
میری زباں کو مل جاتی ہے مٹھاس
جب بھی ماں سے کلام کرتا ہوں
تو بھی اے شخص کہاں تک مجھے برداشت کرے
بار بار ایک ہی چہرہ نہیں دیکھا جاتا
روٹھ جانے کی ادا ہَم کو بھی آتی ہےفراز
کاش ہوتا کوئی ہَم کو بھی منانے والا
میرے سارے قاتل مجھ پر جان و دِل سے عاشق تھے
میں نے ہی خود کو مارا خیر ، سب کا بھلا ہو سب کی خیر
کو ئی ظالم کوئی فاسق کوئی بدکار نہیں رہا
ذوالفقار کے مقابل لشکرِکفار نہیں رہا
علی کی بہادری، کیا لفظوں میں ہو بیان
نادِعلی کےبعد،بابِ خیبر نہیں رہا