گھروندے بنانا بنا کے مٹانا

کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جانا
گھروندے بنانا بنا کے مٹانا
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
وہ خوابوں کھلونوں کی جاگیر اپنی
نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کے بندھن
بڑی خوب صورت تھی وہ زندگانی
کبھی ریت کے اونچے ٹیلوں پہ جانا
گھروندے بنانا بنا کے مٹانا
وہ معصوم چاہت کی تصویر اپنی
وہ خوابوں کھلونوں کی جاگیر اپنی
نہ دنیا کا غم تھا نہ رشتوں کے بندھن
بڑی خوب صورت تھی وہ زندگانی
اب تک تو دل کا دل سے تعارف نہ ہو سکا
مانا کہ اس سے ملنا ملانا بہت ہوا
کیا کیا نہ ہم خراب ہوئے ہیں مگر یہ دل
اے یادِ یار تیرا ٹھکانہ بہت ہوا
ہر دسمبر اسی وحشت میں گزارا کہ کہیں
پھر سے آنکھوں میں تیرے خواب نہ آنے لگ جائیں
دعا تو جانے کون سی تھی
ذہن میں نہیں
بس اتنا یاد ہے
کہ دو ہتھیلیاں ملی ہوئی تھی
جن میں ایک میری تھی اور ایک تمہاری
آج وہ پڑھ لیا گیا جس کو پڑھا نہ جا سکا
آج کسی کتاب میں کچھ بھی لکھا ہوا نہیں
ماں کی دعا نہیں باپ کی شفقت کا سایہ نہیں
میرے مقدر میں ماں باپ کا پیار تو آیا نہیں
میرے حال سے کسی کو ہے نہ کوئی بھی واسطہ
مجھے تو مدتوں سے کسی نے بیٹا کہ کر بلایا نہیں
یہ برسوں کا تعلق توڑ دینا چاہتے ہیں ہم
اب اپنے آپ کو بھی چھوڑ دینا چاہتے ہیں ہم