وہ جو تیری عبادتوں میں بھی حائل رہا

وہ جو تیری عبادتوں میں بھی حائل رہا
وہ صرف میرے سچے عشق کا معجزہ تھا
وہ جو تیری عبادتوں میں بھی حائل رہا
وہ صرف میرے سچے عشق کا معجزہ تھا
روندتا ہے کیوں دلوں کو وقت کا سفاک پیر
ٹوٹتا ہے کیسے انسان کا بھرم لکھنا اسے
عید كے دن بھی تنہا ہوں
میں پِھر بھی جی رہا ہوں
تیری عید خوشیوں بھری ہو
رب سے کرتا یہ دعا ہوں
اشکوں کا ساغر جو پی گیا
میں ایک ایسا دیا ہوں
مجھے اِس بات کا غم ہے
عید كے دن تم سے جدا ہوں
تم سے گلہ ہے نہ شکایت
اپنے مقدر سے خفا ہوں
خود اپنے آپ سے ڈرتا ہوں
محبت ایک دہشت ہو گئی ہے
سچ کہوں اب تم سے نفرت سی ہونی لگی ہے
کیوں کے اتنا بے وفا کوئے بھی ہو اچھا نہیں لگتا
نہ حسن پہ بہکتے ہیں نہ جسم کا نشہ کرتے ہیں
یہ تو میرے یار کو بھی نہیں معلوم ہم اس کی کس ادا پہ مرتے ہیں
مجھے یقین ہے وہ اپنی جنگ روک دے گا
زلفیں کھول کر اپنی تو سامنے آ جائے اگر