سفر طویل تھا میرا رافیق کوئی نہ تھا

سفر طویل تھا میرا رافیق کوئی نہ تھا
میرا یہ دکھ کے دکھوں میں شریک کوئی نہ تھا
حسن نثار
اس کی یاد کو بنا لیتا ہوں ہمسفر اپنا
میرے ساتھ جب کوئی ہمسفر نہیں ہوتا
انجم عزیز عباس
سفر طویل تھا میرا رافیق کوئی نہ تھا
میرا یہ دکھ کے دکھوں میں شریک کوئی نہ تھا
حسن نثار
اس کی یاد کو بنا لیتا ہوں ہمسفر اپنا
میرے ساتھ جب کوئی ہمسفر نہیں ہوتا
انجم عزیز عباس
کسی کو دیکھوں تو ماتھے پہ ماہ و سال ملیں
کہیں بکھرتی ہوئی دھول میں سوال ملیں
آؤ کچھ دیر دسمبر کی دھوپ میں بیٹھیں
یہ فرصتیں ہمیں شاید نہ اگلے سال ملیں
پلکیں اٹھا کر پلکیں جکایا نہ کرو
بات کو یونہی تم الجھایا نہ کرو
زخم بدل جاتے ہیں ناسور کی صورت
درد ذرا سا بھی ہو چھپایا نہ کرو
مزید پڑھیں […]
کیا ذوق ہے کیا شوق ہے سو مرتبہ دیکھوں
پِھر بھی یہ کہوں جلوہ جاناں نہیں دیکھا
کیا پوچھتے ہو کون ہے یہ ؟ کس کی ہے شہرت
کیا تم نے کبھی داغ کا دیوان نہیں دیکھا
جو کسی كے راہ میں روڑے اٹکاتے ہیں
حقیقت میں وہ ان کو چلنا سکھاتے ہیں
کچھ وہ ہیں جو مے پینے کو ترستے ہیں
کچھ وہ ہیں جنہیں ساقی خود پلاتے ہیں
لگتا نہیں ہے دل مرا اجڑے دیار میں
کس کی بنی ہے عالم ناپائیدار میں
کہہ دو ان حسرتوں سے کہیں اور جا بسیں
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغدار میں
کانٹوں کو مت نکال چمن سے او باغباں
یہ بھی گلوں کے ساتھ پلے ہیں بہار میں
بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں
کتنا ہے بد نصیب ظفرؔ دفن کے لیے
دو گز زمین بھی نہ ملی کوئے یار میں