کی حسیں، خاموش گلشن میں کھلا ہے میری چاہت کا دمکتی پنکھڑیوں والا گلاب

munir-niazi-poetry

کس حسیں، خاموش گلشن میں کھلا ہے میری چاہت کا دمکتی پنکھڑیوں والا گلاب
کون سے جادو بھرے کوچے میں بہتی ہے ان آنکھوں کی خمار آگیں شراب
کب فیصلِ شب كے اک پوشیدہ دروازے سے جھا نکے گا وہ چمکیلا سَراب
بول اے بادِ شبانہ كے نرالے نقش دکھلاتے ہوئے گونگے رُباب

ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اِس سے کیا

ٹوٹی ہے میری نیند مگر تم کو اِس سے کیا
بوجتی رہے ہواؤں سے دَر مگر تم کو اِس سے کیا

تم موج موج مثلِ صبا گھومتے رہو
کٹ جائیں میری سوچ كے پر ، تم کو اِس سے کیا

تم نے تو تھک کے دشت میں خیمے لگا لیے
تنہا کٹے کسی کا سفر ، تم کو اِس سے کیا