کس حسیں، خاموش گلشن میں کھلا ہے میری چاہت کا دمکتی پنکھڑیوں والا گلاب
کون سے جادو بھرے کوچے میں بہتی ہے ان آنکھوں کی خمار آگیں شراب
کب فیصلِ شب كے اک پوشیدہ دروازے سے جھا نکے گا وہ چمکیلا سَراب
بول اے بادِ شبانہ كے نرالے نقش دکھلاتے ہوئے گونگے رُباب
Subscribe
0 Comments