مٹ جائے گا گناہوں کا تصور اِس جہاں سے
مٹ جائے گا گناہوں کا تصور اِس جہاں سے
اگر ہو جائے یقین کے خدا دیکھ رہا ہے
مٹ جائے گا گناہوں کا تصور اِس جہاں سے
اگر ہو جائے یقین کے خدا دیکھ رہا ہے
کل کی اس بارش میں
پِھر وہی سا منظر تھا
پِھر وہی سی بوندیں تھی
پِھر وہی سی ٹھنڈک تھی
پِھر وہی سا سب کچھ تھا
پر
مزید پڑھیں […]
تیز بارش میں کھڑا ہوں وہ اک جملہ سننے کو
ارے ادھر آؤ بھیگ جاؤ گے
میں سجدوں میں تیری عافیت کی دعا مانگتا ہوں
سنا ہے خدا بے وفاؤں کو معاف نہیں کرتا
ندامت کے دَرو بام پہ ہوئے کفر كے حساب
وجدان میں طلوع ہوا صبح کا آفتاب
امکان ہے کے زندان سے ہو جائیں گے رہا
تسخیر کر لیا ہے نفرت کا وہ سیلاب
سیاہ رات میں جلتے ہیں جگنو کی طرح
دلوں كے زخم بھی محسن کمال ہوتے ہیں
دیکھا آئینہ تو پِھر جذبوں کا یوں اظہار ہوا
وہ شخص پِھر سے میرے سامنے اشکبار ہوا
دکھ میں رات کٹی تو سویرا بھی مدھم سا رہا
تنحیون كے سوگ کا چرچا بھی بےشمار ہوا