بات میری کبھی سنی ہی نہیں
بات میری کبھی سنی ہی نہیں
جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں
دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں
بات میری کبھی سنی ہی نہیں
جانتے وہ بری بھلی ہی نہیں
دل لگی ان کی دل لگی ہی نہیں
رنج بھی ہے فقط ہنسی ہی نہیں
سپنے بننے کا حساب رکھا ہے
دَرْد كے سہنے کا عذاب رکھا ہے
ساون کی رات میں جنون کا لمحہ
جلتی آنكھوں میں خواب رکھا ہے
نیند آ جائے تو ملنا تم سے میسر ہو
جاگتی آنكھوں کا انتظار بڑا مشکل ہے
فنا کر اپنی زندگی کو راح جنون میں اے جوان
تب کرے گا عبادت جب گناہ کرنے کی طاقت نہ ہو گی
یہ حسنِ موسم ، یہ بارش ، یہ ہوائیں
لگتا ہے محبت نے آج کسی کا ساتھ دیا ہے
سراغِ منزل لیے راہِ بے نشاں کی تلاش میں
کارواں بھٹک گیا میرِ کارواں کی تلاش میں
امیرِ شہر ہے یہاں میمن ہے کوئی مہر ہے
بے نام ہوئے لوگ فخرو گمان کی تلاش میں
حَسِین خواب دکھا کے بھول جاتے ہیں
لوگ اپنا بنا کے بھول جاتے ہیں
جدائی کا نام سن كے رونے والے
کچھ دور جا كے بھول جاتے ہیں