حق دا نعرہ وَجنا حق اے

حق دا نعرہ وَجنا حق اے
ظالم اَگے گجنا حق اے
چُپ جے سادھی جابر اَگے
تِیر تینوں وی وَجنا حق اے
حق دا نعرہ وَجنا حق اے
ظالم اَگے گجنا حق اے
چُپ جے سادھی جابر اَگے
تِیر تینوں وی وَجنا حق اے
بس رہے ہیں اس نگر میں جِن و اِنساں ایک ساتھ
یہ رِوایت چل پڑی ہے ظُلم و احساں ایک ساتھ
اب توقع ہم سے رکھنا خیر خواہی کی عبث
ہم نے سارے توڑ ڈالے عہد و پیماں ایک ساتھ
چھا گئی ہے زِندگی پر اب تو فصلِ رنج و غم مزید پڑھیں […]
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ
لگی ڈھلنے ہے پھر سے شام ساقی
بنا کر دے ذرا اِک جام ساقی
پِلا وہ جام جو مدہوش کر دے
مِلے دل کو بھی کچھ آرام ساقی
بڑے لوگوں سے ملنے میں ہمیشہ فاصلہ رکھنا
جہاں دریا سمندر سے ملا دریا نہیں رہتا
ہم کیا کہیں احباب کیا کار نمایاں کر گئے
بی اے ہوئے نوکر ہوئے پنشن ملی پھر مر گئے
قرب اچھا ہے مگر اتنی بھی شدت سے نہ مل
یہ نہ ہو تجھ کو مرے روگ پرانے لگ جائیں