تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
تیرا امام بے حضور تیری نماز بے سرور
ایسی نماز سے گزر ایسے امام سے گزر
منسوب اس كے قصے اوروں سے بھی تھے لیکن
وہ بات بہت پھیلی جو بات چلی ہم سے
دینا پڑے کچھ ہی ہرجانہ سچ ہی لکھتے جانا
مت گھبرانا مت ڈر جانا سچ ہی لکھتے جانا
باطل کی منہ زور ہوا سے جو نہ کبھی بجھ پائیں
وہ شمعیں روشن کر جانا سچ ہی لکھتے جانا
منتظر کس کا ہوں ٹوٹی ہوئی دہلیز پہ میں
کون آئے گا یہاں کون ہے آنے والا
یہ آنکھ جب ذرا نم ہو اور بارش کا موسم ہو
مجھے لاحق تیرا غم ہو اور بارش کا موسم ہو
اداسی جم سی جاتی ہے کسی برف کی مانند
خیالوں میں اگر تم ہو اور بارش کا موسم ہو
تمہاری یاد کے جب زخم بھرنے لگتے ہیں
کسی بہانے تمہیں یاد کرنے لگتے ہیں
عشق کو بھی عشق ہو تو پِھر میں دیکھوں عشق کو
کیسے تڑپے کیسے روئے عشق اپنے عشق میں