تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتا
تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتا
وہ شیشہ ہو نہیں سکتا یہ پتھر ہو نہیں سکتا
تمہارا دل مرے دل کے برابر ہو نہیں سکتا
وہ شیشہ ہو نہیں سکتا یہ پتھر ہو نہیں سکتا
کتابیں عشق کی پڑھ کر نا سمجھو خود کو عاشق تم
یہ دِل کا کام دِل والوں کو کرنے دو تو اچھا ہے
وہ شام وہ رخصت کا سماں یاد رہے گا
وہ شہر وہ کوچہ وہ مکاں یاد رہے گا
وہ ٹیس کے ابھری تھی ادھر یاد رہے گی
وہ درد کہ اٹھا تھا یہاں یاد رہے گا
میں نے اپنی خشک آنکھوں سے لہو چھلکا دیا
اک سمندر کہہ رہا تھا مجھ کو پانی چاہئے
ایک وہ دن تھا کے بنا دید تڑپ جاتے تھے
ایک یہ دن كے بہل جاتے ہے پیغاموں سے
نہ جانے کون سی منزل پہ آ پہنچا ہے پیار اپنا
نہ ہم کو اعتبار اپنا نہ ان کو اعتبار اپنا
یوں بچھڑنا بھی بہت آساں نہ تھا اس سے مگر
جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا