نہیں سجدے کیے ہَم نے کبھی غیروں کی چوکھٹ پر

نہیں سجدے کیے ہَم نے کبھی غیروں کی چوکھٹ پر
ہمیں جس کی ضرورت ہو خدا سے مانگ لیتے ہیں
نہیں سجدے کیے ہَم نے کبھی غیروں کی چوکھٹ پر
ہمیں جس کی ضرورت ہو خدا سے مانگ لیتے ہیں
جگ میں آ کر ادھر ادھر دیکھا
تو ہی آیا نظر جدھر دیکھا
جان سے ہو گئے بدن خالی
جس طرف تو نے آنکھ بھر دیکھا
زمانے والوں سے چُھپ كے رونے كے دن نہیں ہیں
اسے یہ کہنا اُداس ہونے كے دن نہیں ہیں
میں جان سکتی ہوں وصل میں اصل بھید کیا ہے
مگر حقیقات شناس ہونے كے دن نہیں ہیں
حقیقت کھل گئی حسرتؔ ترے ترک محبت کی
تجھے تو اب وہ پہلے سے بھی بڑھ کر یاد آتے ہیں
میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا
عمر میری تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا