تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا

تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا
یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو
تم مجھے چھوڑ کے جاؤ گے تو مر جاؤں گا
یوں کرو جانے سے پہلے مجھے پاگل کر دو
جو شہرِ دل میں یہ فِتنہ فساد باقی ہے
یُوں لگ رہا ہے تری کوئی یاد باقی ہے
میں شاعروں میں سراہا گیا ہوں خوب مگر
تری طرف سے جو ملنی ہے داد باقی ہے
تمہاری آرزو میں میں نے اپنی آرزو کی تھی
خود اپنی جستجو کا آپ حاصل ہو گیا ہوں میں
مری روشنی ترے خد و خال سے مختلف تو نہیں مگر
تو قریب آ تجھے دیکھ لوں تو وہی ہے یا کوئی اور ہے
یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحب اسرار نظر آتے ہیں
تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں
سفر میں دھوپ تو ہوگی جو چل سکو تو چلو
سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو
کھلونوں کی دکانوں کی طرف سے آپ کیوں گزرے
یہ بچے کی تمنا ہے یہ سمجھوتا نہیں کرتی