کچھ بات ہے كے آج خیال یار آیا
کچھ بات ہے كے آج خیال یار آیا
ایک بار نہی بلکہ بار بار آیا
بھول چکا تھا سب چوٹیں دِل کی
یہ کیا كے پِھر وہ زخم فگار آیا
کچھ بات ہے كے آج خیال یار آیا
ایک بار نہی بلکہ بار بار آیا
بھول چکا تھا سب چوٹیں دِل کی
یہ کیا كے پِھر وہ زخم فگار آیا
اس کو بھی یاد کرنے کی فرصت نہ تھی مجھے
مصروف تھا میں کچھ بھی نہ کرنے کے باوجود
تحریر سے ورنہ مری کیا ہو نہیں سکتا
اک تو ہے جو لفظوں میں ادا ہو نہیں سکتا
وہ تھے نہ مجھ سے دور نہ میں ان سے دور تھا
آتا نہ تھا نظر تو نظر کا قصور تھا
شب فرقت میں ملن کے ترانے گا رہا ہوں میں
ملن کو بیتاب نا ہو،دل کو سمجھا رہا ہوں میں
یہ میرے عشق کی مجبوریاں معاذ اللہ
تمہارا راز تمہیں سے چھپا رہا ہوں میں
بھٹکے ہوؤں کو سیدھا رستہ دکھانے والا ہے تو
کرم سے اپنے گناہوں سے بچانے والا ہے تو
فقط تجھ پہ ہی بھروسہ ہے مولا
ہر دکھ میں کام آنے والا ہے تو