تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی

تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
یہ سمجھ کے مانا ہے سچ تمہاری باتوں کو
اتنے خوبصورت لب جھوٹ کیسے بولیں گے
وہ افسانہ جسے انجام تک لانا نہ ہو ممکن
اسے اک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا
حالات و واقعات نے ذی ہوش کر دیا
پھر خود کو پم نے آپ ہی رو پوش کر دیا
ایسا نہ ہو کہیں کہ ہو ہنگامہ اک کھڑا
ایسے میں دل شکستہ کو خاموش کر دیا
رشتہ نہ تھا کہ جیسے تعلق نہ تھا کوئی
اپنوں نے مجھ کو ایسے فراموش کر دیا
نہ ہم سفر نہ کسی ہم نشیں سے نکلے گا
ہمارے پاؤں کا کانٹا ہمیں سے نکلے گا
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا
خرچ اِتنا بھی نہ کر مُجھ کو زمانے کے لئے
کُچھ تو رہ جاؤں میں کام اپنے بھی آنے کے لئے