کب تلک تجھ پہ انحصار کریں

کب تلک تجھ پہ انحصار کریں
کیوں نہ اب دوسروں سے پیار کریں
تو کبھی وقت پر نہیں پہنچتا
کس طرح تیرا اعتبار کریں
کب تلک تجھ پہ انحصار کریں
کیوں نہ اب دوسروں سے پیار کریں
تو کبھی وقت پر نہیں پہنچتا
کس طرح تیرا اعتبار کریں
وہ کہہ رہی تھی سمندر نہیں ہیں آنکھیں ہیں
میں ان میں ڈوب گیا اعتبار کرتے ہوئے
پہلے میرے خط كے اس نے
اک انجانے خوف سے ڈر کر
ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے
اب
مزید پڑھیں […]
میں کیسے سرد ہاتھوں سے تمھارے گال چھوتا تھا
دسمبر میں تمھیں میری شرارت یاد آئے گی
تلاش وفا سے خود کو کیوں اذیت دیتے ہو وصی
اب مان بھی لو کے اِس دُنیا میں کوئی وفادار نہیں
تیری یاد آئے تو نیند جاتی رہتی ہے
خواب ٹوٹ جاتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
اندھیری رات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
ہَم اپنی ذات میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
دکھوں نے بانٹ لیا ہے تمھارے بعد ہمیں
تمھارے ہاتھ میں رہتے تو کتنا اچھا تھا
سمندر میں اترتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تیری آنكھوں کو پڑھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں
تمہارا نام لکھنے کی اجازت چھن گئی جب سے
کوئی بھی لفظ لکھتا ہوں تو آنکھیں بھیگ جاتی ہیں