کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں
کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں
قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں
خط کے عنوان پر اردو شاعروں کی شاعری کا تازہ ترین مجموعہ پڑھیں۔ ہم شاعری کے مجموعے میں باقاعدگی سے نئی اردو شاعری کا اضافہ کرتے ہیں
کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں
قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں
وہ خط جو تم نے کبھی لکھا ہی نہیں
میں روز بیٹھ کر اس کا جواب لکھتا ہوں
ترا خط آنے سے دل کو میرے آرام کیا ہوگا
خدا جانے کہ اس آغاز کا انجام کیا ہوگا
کیا جانے کیا لکھا تھا اسے اضطراب میں
قاصد کی لاش آئی ہے خط کے جواب میں
یہ تیرے خط تیری خوشبو یہ تیرے خواب و خیال
متاع جان ہیں تیرے قول و قسم کی طرح
گذشتہ سال انہیں میں نے گن كے رکھا تھا
کسی غریب کی جوڑی ہوئی رقم کی طرح
بلاؤں گا نہ ملوں گا نہ خط لکھوں گا تجھے
تری خوشی کے لیے خود کو یہ سزا دوں گا
پہلے میرے خط كے اس نے
اک انجانے خوف سے ڈر کر
ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے
اب
مزید پڑھیں […]