خزاں خرِید کے لائے ہیں اُس کا سُود بہار 

bahar-shayari

خزاں خرِید کے لائے ہیں اُس کا سُود بہار
مگر لبوں پہ رکھی اُس کے باوجُود بہار

نظر میں سایہ تھا وہ بھی ہُؤا ہے اب معُدوم
کہِیں ثمُودؔ ہے یار و کہِیں پہ ہُود بہار

فراخ دِل تھے جو کچّے گھروں میں رہتے تھے
چمن میں بچپنا خُوشبُو تھا کھیل کُود بہار

مزید پڑھیں […]