روزنِ دِیوار میں

کُچھ نہِیں پایا ہے ہم نے اِس بھرے سنسار میں
پُھول سے دامن ہے خالی گر چہ ہیں گُلزار میں

پِھر محبّت اِس طرح بھی اِمتحاں لیتی رہی
جیب خالی لے کے پِھرتے تھے اِسے بازار میں

ہم نے ہر ہر بل کے بدلے خُوں بہایا ہے یہاں
تب کہِیں جا کر پڑے ہیں پیچ یہ دستار میں

مزید پڑھیں […]