دل کچھ بھی نہیں

روح چھلنی چھلنی
بدن لہو لہو ہے
یہ جوڑا نیا نہیں
میں نے کرایا اسے رفو ہے مزید پڑھیں […]
روح چھلنی چھلنی
بدن لہو لہو ہے
یہ جوڑا نیا نہیں
میں نے کرایا اسے رفو ہے مزید پڑھیں […]
کوئی سزا بھگت رہا ہے یہ دل
موت تک جو دھڑک رہا ہے یہ دل
تونے تو ہاتھ تھاما تھا ہمارا زندگی بھر کے لئے
پھر کیوں تنہا بھٹک رہا ہے یہ دل؟
لوٹ ک او گے کبھی یہی امید ہے
کے اب بھی بےتحاشا تڑپ رہا ہے یہ دل
کچھ ایسے کام اب کر جاؤں گا میں
دل کی راہوں سے اتر جاؤں گا میں
مری تعمیر میں صرف ہوئے ہیں ذرات
چھونا مت مجھے بکھر جاؤں گا میں
تنہائی کی ہوجائے گی اتنی عادت مجھے
اپنے ہی ساۓ سے ڈر جاؤں گا میں
مہرعلی
دنیا نے تجربات و حوادث کی شکل میں
جو کچھ مجھے دیا ہے وہ لوٹا رہا ہوں میں
اب اور کیا کسی سے مراسم بڑھائیں ہم
یہ بھی بہت ہے تجھ کو اگر بھول جائیں ہم
جب ملو کسی سے تو ذرا دور کی یاری رکھنا
جان لیوا ہوتے ہیں اکثر سینے سے لگانے والے
اسے کہنا
جفت اور طاق کا نہیں
ہم سے کوئی واسطہ
ہمیں تو جب لگی ضرب لگی
اور بس تقسیم ہوئے