یہ نا سمجھو کے بچھڑا ہوں تو بھول گیا ہوں تم کو

یہ نہ سمجھو کے بچھڑا ہوں تو بھول گیا ہوں تم کو
تیرے ہاتھوں کی خوشبو مرے ھاتھوں میں آج بھی ہے

یہ اور بات ہے مجبوریوں نے نبھانے نہ دیا وہ تعلق
ورنہ شامل سچائی میری وفاؤں میں آج بھی ہے

محبت سے بڑھ کر تم سے عقیدت ہے مجھے آج بھی
یوں مقام تیرا بلند میرے دِل میں آج بھی ہے

ہر لمحہ زندگی میں محبتیں نصیب ہوں تجھے
شامل تو میری زندگی کی دعاؤں میں آج بھی ہے

نہیں میں غم سے ابرا ہوں ، کہیں اک درد باقی ہے

نہیں میں غم سے ابرا ہوں ، کہیں اک درد باقی ہے
نہیں وہ اب ملے گی پر ، ابھی امید باقی ہے
سفر میں عشق كے یارو ، میں کیا کیا داستان لکھوں
بہت سے خواب ٹوٹے ہے ، بہت سے خواب باقی ہیں

بس اسکی یاد میں اب تو ، مجھے کھونے دو اس حد تک
اگر میں رو رہا ہوں تو ، مجھے رونے دو اس حد تک
بہت آنسو ہے آنکھوں میں ، انہیں بہنے سے نہ روکو
بہے جو کچھ نہیں یہ تو ، ابھی سیلاب باقی ہے

رہے گی جان جب تک یہ ، اسے نہ بھول پاؤں گا
كہ جب تک مٹ نہ جاؤں میں ، اسےشدت سے چاہوں گا
حسین اب بات یہ ہے تو ، ابھی کیسے اسے بھولوں
ابھی ہیں دھڑکنیں دِل میں ، ابھی کچھ سانس باقی ہے