ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے

faiz ahmad faiz urdu ghazal

ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے

رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے

تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے

جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم نے دل پہ وارے تھے

میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشت فلک میں تارے تھے

عمر جاوید کی دعا کرتے
فیضؔ اتنے وہ کب ہمارے تھے

میرے پیکر میں تیری ذات کی تنصیب لازم ہے

lazim hai 2

میرے پیکر میں تیری ذات کی تنصیب لازم ہے
بہت بکھرا ہُوا ہوں میں، اور اب ترتیب لازم ہے

عجب وادی ہے وحشت کی، اَٹی ہے دُھول نفرت کی
گھر کو گھر بنانے کو، نئی ترکیب لازم ہے

مدھر سے راگنی گائیں، چلو کہ جام چھلکائیں مزید پڑھیں […]

روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

saghari siddiqui urdu ghazal kuch yaad rahi

روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مسرت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
اک ہوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنم رقصاں ہے مزید پڑھیں […]