کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو

کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو
گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو
جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی مزید پڑھیں […]
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو
گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو
جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی مزید پڑھیں […]
ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے
رنگ و خوشبو کے حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے
جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم نے دل پہ وارے تھے
میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشت فلک میں تارے تھے
عمر جاوید کی دعا کرتے
فیضؔ اتنے وہ کب ہمارے تھے
میرے پیکر میں تیری ذات کی تنصیب لازم ہے
بہت بکھرا ہُوا ہوں میں، اور اب ترتیب لازم ہے
عجب وادی ہے وحشت کی، اَٹی ہے دُھول نفرت کی
گھر کو گھر بنانے کو، نئی ترکیب لازم ہے
مدھر سے راگنی گائیں، چلو کہ جام چھلکائیں مزید پڑھیں […]
غربت نے چھینے سینگار کیسے کیسے
اور پھر دکھائے مجھے دار کیسے کیسے
ایک تیری خاطر میرے یار میں نے
دل پے کھائے ہیں وار کیسے کیسے
کبھی بُلا کے کبھی پاس جا کے دیکھ لیا
فسونِ سوزِ دروں آزما کے دیکھ لیا
بٹھا کے دل میں تمہیں بارہا نماز پڑھی
تمہارے گھر ہی کو کعبہ بنا کے دیکھ لیا
متاعِ زیست بنے تیرے نقشِ پا کی قسم مزید پڑھیں […]
سوچتا ہوں وه اب کسے خفا کرتی ہوگی
میری طرح مجبوریوں سے وفا کرتی ہوگی
جب تک شامل ہوں اس کی آرزوء میں
مجھے یقین ہے وہ زندگی کی دعا کرتی ہوگی
آئینہ طنز کرتا ہوگا آنکھیں بھر آتی ہوگیں مزید پڑھیں […]
یہ فخر تو حاصل ہے بُرے ہیں کہ بھلے ہیں
دو چار قدم ہم بھی تیرے ساتھ چلے ہیں
جلنا تو چراغوں کا مقدر ہے ازل سے
یہ دل کے کنول ہیں کہ بجھے ہیں نہ جلے ہیں
تھے کتنے ستارے کہ سرِ شام ہی ڈوبے مزید پڑھیں […]
روداد محبت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
دو دن کی مسرت کیا کہئے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
اک ہوش کی ساعت کیا کہیے کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنم رقصاں ہے مزید پڑھیں […]