کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کوئی نئی چوٹ پِھر سے کھاؤ! اداس لوگو
کہا تھا کِس نے، کہ مسکراؤ! اُداس لوگو
گُزر رہی ہیں گلی سے، پھر ماتمی ہوائیں
کِواڑ کھولو ، دئیے بُجھاؤ! اُداس لوگو
جو رات مقتل میں بال کھولے اُتر رہی تھی مزید پڑھیں […]