ہر اک جذبات کو زُبان نہیں ملتی

ہر اک جذبات کو زُبان نہیں ملتی
ہر اک آرزو کو دعا نہیں ملتی
مسکراہٹ بنائے رکھو تو دُنیا ہے ساتھ
آنسوؤں کو تو آنکھوں میں بھی پناہ نہیں ملتی
ہر اک جذبات کو زُبان نہیں ملتی
ہر اک آرزو کو دعا نہیں ملتی
مسکراہٹ بنائے رکھو تو دُنیا ہے ساتھ
آنسوؤں کو تو آنکھوں میں بھی پناہ نہیں ملتی
آنسو آ جاتے ہیں آنكھوں میں
پر لبوں پہ ہنسی لانی پڑتی ہے
یہ محبت بھی کیا چیز ہے
جس سے کرتے ہو اسی سے چھپانی پڑتی ہے
آئی جو تیری یاد تنہائی میں
آنکھیں برستی رہی جدائی میں
یہ اشک جو تو نے مجھ کو دیئے سوغات کی مانند
برستے ہیں زخم آنكھوں سے میری برسات کی مانند
میں کیسے بھلا دوں تجھے اے میری جان كے قاتل
رہتا ہے خیالوں میں میرے تو لمحات کی مانند
تمہاری ہر اک بات بے وفائی کی کہانی ہے
لیکن تیری ہر سانس میری زندگی کی نشانی ہے
تم آج تک سمجھ نہیں سکے میرے پیار کو
اس لئے میرے آنسوں بھی تیرے لیے پانی ہیں
تمھارے دکھ ہم سہہ نہیں سکتے
بھری محفل میں کچھ کہہ نہیں سکتے
ہمارے گرتے ہوئے آنسوں کو بار بار دیکھ کر
وہ بھی کہتے ہیں کہہ ہم آپ کے بن رہ نہیں سکتے
کبھی آنسو کبھی خوشبو کبھی نغمہ بن کر
ہم سے ہر شام ملی ہے تیرا چہرہ بن کر
چاند نکلا ہے تیری آنکھ کے آنسو کی طرح
پھول مہکے ہیں تیری زلف کا سایہ بن کر
میری جاگی ہوئی راتوں کو اسی کی ہے تلاش
سورہا ہے میری آنکھوں میں جو سپنا بن کر
میرے ہم سخن کا یہ حکم تھا کے كلام اس سے میں کم کروں
میرے ہونٹ ایسے سلے کے پِھر میری چُپ نے اس کو رلا دیا