مائیں سکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
مائیں سکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
دکھ میں سرد ہواؤں جیسی ہوتی ہیں
دے کر اپنی خوشیاں دکھ سہ لیتی ہیں
یہ مقبول دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
مزید پڑھیں […]
مائیں سکھ کی چھاؤں جیسی ہوتی ہیں
دکھ میں سرد ہواؤں جیسی ہوتی ہیں
دے کر اپنی خوشیاں دکھ سہ لیتی ہیں
یہ مقبول دعاؤں جیسی ہوتی ہیں
مزید پڑھیں […]
یوں بھی ہوتا ہے کہ یک دم کوئی اچھا لگ جائے
بات کچھ بھی نہ ہو اور دل میں تماشا لگ جائے
شرطیں لگائی جاتی نہیں دوستی کے ساتھ
کیجے مجھے قبول مری ہر کمی کے ساتھ
ٹوٹ سا گیا ہے میری چاہتوں کا وجود
اب کوئی اچھا لگے تو اظہار نہیں کرتے
میں نے ماں سے پوچھا کب تک
اپنے کاندھے پر سر رکھنے دیں گی
ماں مسکرائیں اور کہا، جب تک
لوگ مجھے اپنے کاندھے پر نہ اٹھا لیں
دونوں ہی جانتے ہیں اور دونوں کو پتہ ہے لیکن
ایک کہنے سے گریزاں اور ایک کو اظہار سے ڈر لگتا ہے
لوگ دیتے رہے کیا کیا نہ دلاسے مجھ کو
زخم گہرا ہی سہی زخم ہے بھر جائے گا