تو چاہتا ہے میں تیرا وفا دار بنوں

تو چاہتا ہے میں تیرا وفا دار بنوں
میں کیونکر عشق کر کے تیرا عزادار بنوں
کیا میں بھی اپنے دل کو داؤ پر لگا دوں
کیا میں بھی انجمن عشق کا رضا کار بنوں
تو چاہتا ہے میں تیرا وفا دار بنوں
میں کیونکر عشق کر کے تیرا عزادار بنوں
کیا میں بھی اپنے دل کو داؤ پر لگا دوں
کیا میں بھی انجمن عشق کا رضا کار بنوں
جانے کس راہ سے آ جائے وہ آنے والا
میں نے ہر سمت سے دیوار گرا رکھی ہے
اے کاش کبھی وہ وقت آئے
میں دور کہیں کھو جاؤں
وہ ڈھونڈے مجھ کو نگر نگر
میں پھر نہ کبھی اسے مل پاؤں
تنقید میں کبھی بگڑا ہو ، تو کبھی ناکارہ کہا گیا مجھے
ماں بس اک تیرے پیار کا سہارا سنوار گیا مجھے
ماں کے احسان ہیں کتنے مجھ پر بیاں کیسے کروں
مزید پڑھیں […]
ہَم سے روٹھا بھی گیا ہَم کو منایا بھی گیا
پِھر سبھی نقش تعلق كے مٹائے بھی گئے
ساری بستی قدموں میں ہے، یہ بھی اک فنکاری ہے
ورنہ بدن کو چھوڑ کے اپنا جو کچھ ہے سرکاری ہے
حوصلہ کس میں ہے یوسف کی خریداری کا
اب تو مہنگائی کے چرچے ہیں زلیخاؤں میں
دل کا کیا ہے دل نے کتنے منظر دیکھے لیکن
آنکھیں پاگل ہو جاتی ہیں ایک خیال سے پہلے