خود تو آیا نہیں اور عید چلی آئی ہے

خود تو آیا نہیں اور عید چلی آئی ہے
عید کے روز مجھے یوں نہ ستائے کوئی
خود تو آیا نہیں اور عید چلی آئی ہے
عید کے روز مجھے یوں نہ ستائے کوئی
نہ پوچھو مجھ سے لذتِ خانماں برباد رہنے کی
نشیمن سینکڑوں میں نے بنا کر پھونک ڈالے ہیں
روح چھلنی چھلنی
بدن لہو لہو ہے
یہ جوڑا نیا نہیں
میں نے کرایا اسے رفو ہے مزید پڑھیں […]
مجھ میں ہیں خامیاں یہ بتا رہے ہیں
اندھے مجھے آئینہ دکھا رہے ہیں
ظلم ہے کہ کھیل کود کی عمر میں
بچے بستوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں
اس میں ہے کشش ثقل زمیں جیسی مزید پڑھیں […]
یہ مائیں جو ہوتی ہیں
بہت دل کے پاس ہوتی ہیں
پیار اور محبت میں بے مثال ہوتی ہیں
چوٹ جو لگے اولاد کو
تکلیف سے یہ بے حال ہوتی ہیں
یہ مائیں جو ہوتی ہیں
بہت خاص ہوتی ہیں مزید پڑھیں […]
دن کے ڈھلتے ہی اُجڑ جاتی ہیں آنکھیں ایسے
جس طرح شام کو بازار کسی گاؤں میں
کوئی سزا بھگت رہا ہے یہ دل
موت تک جو دھڑک رہا ہے یہ دل
تونے تو ہاتھ تھاما تھا ہمارا زندگی بھر کے لئے
پھر کیوں تنہا بھٹک رہا ہے یہ دل؟
لوٹ ک او گے کبھی یہی امید ہے
کے اب بھی بےتحاشا تڑپ رہا ہے یہ دل