قدم رک سے گئے ہیں آج پھول بکتے دیکھ کر
قدم رک سے گئے ہیں آج پھول بکتے دیکھ کر
وہ اکثر مجھ سے کہتا تھا محبت پھول جیسی ہے
قدم رک سے گئے ہیں آج پھول بکتے دیکھ کر
وہ اکثر مجھ سے کہتا تھا محبت پھول جیسی ہے
تمہاری تھی شرارت مہندی سے ہتھیلی پہ نام لکھنا
اور مجھے رسوا کر دیا تم نے یونہی کھیلتے کھیلتے
نیند تو آنے کو تھی پر دِل پچھلے قصے لے بیٹھا
اب خود کو بے وقت سلانے میں کچھ وقت لگے گا
تسکین محبت كے فقط دو ہی طریقے تھے
یا دِل نہ بنا ہوتا ، یا تم نہ بنے ہوتے
بات یہ بھی سچ تھی میں ثابت نہیں کرسکا خود کو
حقیقت یہ بھی تھی کہ اس نے ایک موقع بھی نہیں دیا
کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ کہو خاموش رہو
اے لوگو خاموش رہو ہاں اے لوگو خاموش رہو