جب کسی اور كے ہوں گے ہَم بھی
جب کسی اور كے ہوں گے ہَم بھی
پِھر تیرا غرور ٹوٹے گا
دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف، بنوں کی طرف
مزید پڑھیں […]
نہ میری دعا نے سفر کیا نہ میرے آنسوؤں نے اثر کیا
تجھے مانگ مانگ کے تھک گئے مرے ہونٹ بھی ہاتھ بھی
کوئی بن گیا رونق پکھیاں دی ، کوئی چھوڑ كے شیش محل چلیا
کوئی پلیا ناز تے نخریاں وچ ، کوئی ریت گرم تے تھل چلیا
کوئی بُھل گیا مقصد آون دا ، کوئی کر كے مقصد حَل چلیا
اتھے ہر کوئی فرید مسافر اے ، کوئی آج چلیا کوئی کل چلیا
کب تلک تجھ پہ انحصار کریں
کیوں نہ اب دوسروں سے پیار کریں
تو کبھی وقت پر نہیں پہنچتا
کس طرح تیرا اعتبار کریں
تم کیوں بنے تھے دِل کا سہارا ، جواب دو
اب کہاں ہے وہ پیار تمہارا ، جواب دو
کس کو تھا ناز اپنی اداؤں پہ ہر گھڑی
کس نے کیا وفا سے کنارہ ، جواب دو
گنگناتے راستوں کی دلکشی اپنی جگہ
اور ان سب كے درمیان تیری کمی اپنی جگہ