دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف، بنوں کی طرف
اپنے گلوں کو لے کے چروا ہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے
دل ناکام! میں کہاں جاؤں؟
اجنبی شام! میں کہاں جاؤں؟
دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف، بنوں کی طرف
اپنے گلوں کو لے کے چروا ہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے
دل ناکام! میں کہاں جاؤں؟
اجنبی شام! میں کہاں جاؤں؟