قہر ہے ، موت ہے ، قضا ہے عشق

قہر ہے ، موت ہے ، قضا ہے عشق
سچ تو یہ ہے ، بری بلا ہے عشق
دیکھئے کس جگہ ڈبو دے گا
میری کشتی کا نا خدا ہے عشق
قہر ہے ، موت ہے ، قضا ہے عشق
سچ تو یہ ہے ، بری بلا ہے عشق
دیکھئے کس جگہ ڈبو دے گا
میری کشتی کا نا خدا ہے عشق
ہمیں کیا پتہ تھا كے یہ زندگی اتنی انمول ہے
کفن کھول کر دیکھا تو نفرت کرنے والے بھی رو پڑے
بس مٹی کا لباس اوڑھنے کی دیر ہے ہمیں اے دوست
پِھر ہر شخص ڈھونڈے گا آنكھوں میں نمی لے کر
یہ اچھا ہوا كے قدرت نے رنگین نہیں رکھے آنسوں
ورنہ جس كے دامن پہ گرتے وہ تو بدنام ہو جاتا
ہَم باوفا تھے اِس لیے نظروں سے گر گئے
شاید اسے تلاش کسی بے وفا کی تھی
جذبہ عشق پِھر مچلتا ہے
ڈھلتے ڈھلتے یہ چند ڈھلتا ہے
پوچھتی پِھر رہی ہے اوس ابھی
پھول کب پیرہن بدلتا ہے
ہَم ہی میں نہ تھی کوئی بات یاد نہ تم کو آ سکے
تم نے ہمیں بھلا دیا ہَم نہ تمہیں بھلا سکے