نہ آیا ہوں نہ میں لایا گیا ہوں

نہ آیا ہوں نہ میں لایا گیا ہوں
میں حرفِ کن ہوں فرمایا گیا ہوں

میری اپنی نہیں ہے کوئی صورت
ہر اک صورت سے بہلایا گیا ہوں

بہت بدلے میرے انداز لیکن
جہاں کھویا وہیں پایا گیا ہوں

وجودِ غیر ہو کیسے گوارا
تیری راہوں میں بے سایا گیا ہوں

نجانے کون سی منزل ہے واصف
جہاں نہلا کے بلوایا گیا ہوں

اک دیا دل میں جلانا بھی بجھا بھی دینا

اک دیا دل میں جلانا بھی بجھا بھی دینا
یاد کرنا بھی اُسے روز بھلا بھی دینا

کیا کہوں یہ مری چاہت ہے کہ نفرت اُس کی؟
نام ِلکھنا بھی مرا لکھ کے مٹا بھی دینا

پھر نہ ملنے کو بچھڑتا تو ہوں تجھ سے لیکن
مُڑ کے دیکھوں تو پلٹنے کی دعا بھی دینا

مزید پڑھیں […]