اس نے اچھا ہی کیا حال نہ پوچھا دِل کا

اس نے اچھا ہی کیا حال نہ پوچھا دِل کا
بھڑک اٹھتا تو یہ شعلہ نہ دبایا جاتا
عشق سنتے تھے جسے ہَم وہ یہی ہے شاید
خود بہ خود ہے دِل میں اک شخص سمایا جاتا

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments
Inline Feedbacks
تمام تبصرے دیکھیں