جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں

جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزہ ہی نہیں
جفا جو عشق میں ہوتی ہے وہ جفا ہی نہیں
ستم نہ ہو تو محبت میں کچھ مزہ ہی نہیں
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
یہ ضبط چھوت گیا تو تمہاری یاد آئی
میں تھک كے ٹوٹ گیا تو تمہاری یاد آئی
تمھارے بعد نہ تھا کوئی میرا دِل كے سوا
یہ دِل بھی روٹھ گیا تو تمہاری یاد آئی
بے وجہ نہیں روتا عشق میں کوئی غالب
جسے خود سے بڑھ كے چاہا ہو وہ رلاتا ضرور ہے
ترے وعدے پر جیے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
آج کی رات بھی ممکن ہے نہ سو سکوں محسن
یاد پِھر آئی ہے نیندوں کو اڑانے والی