جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمہارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
ہمیں صورت سے کیا مطلب ہم سیرت پر مرتے ہیں
اسے کہنا تمہارا حُسن جب ڈھل جائے تو لوٹ آنا
چل دئیے سوئے حرم کوئے بتاں سے مومنؔ
جب دیا رنج بتوں نے تو خدا یاد آیا
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا
دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
رات ہے اندھیری بہت اک دیا ہی جلا دے کوئی
میں برسوں کا جاگا ہوں مجھے سلا دے کوئی