تجھے پانے کی کوشش میں کچھ اتنا کھو چکا ہوں میں
تجھے پانے کی کوشش میں کچھ اتنا کھو چکا ہوں میں
کہ تو مل بھی اگر جائے تو اب ملنے کا غم ہوگا
تجھے پانے کی کوشش میں کچھ اتنا کھو چکا ہوں میں
کہ تو مل بھی اگر جائے تو اب ملنے کا غم ہوگا
جس آنکھ نے دیکھا تجھے اس آنکھ کو دیکھوں
ہے اس کے سوا کیا ترے دیدار کی صورت
تو نے کہا نہ تھا کہ میں کشتی پہ بوجھ ہوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتے بھی دیکھ
چاندنی چاند کی بن، رات بھر تیرا خیال رہا
ہو گا کہاں شب غم ، دِل میں یہ سوال رہا
کبھی یاد کیا وفا کو تیری ، کبھی آئی جفا یاد
رہی کشمکش یہی ، یہی رات بھر حال رہا
یار ہوتے تو مجھے منہ پہ برا کہہ دیتے
بزم میں میرا گلا سب نے کیا میرے بعد
مجھ سے بہتر کی تمنا اسے لے ڈوبے گی
کیا برا ہے جو وہ مجھ پر قناعت کر لے